یہ کتاب میر ے لیکچروں کا مجموعہ ہے ۔ ان لیکچروں کے ذریعے میں یہ واضح کرنے کی کوشش کروں گا کہ بگ بینگ سے لے کر بلیک ہولز تک، کائنات کی تاریخ کے بارے میں ہم کیا سوچتے ہیں، اور کیا سوچتے آرہے ہیں۔ پہلے لیکچر میں کائنات کے متعلق گزشتہ نظریات کا جائزہ پیش کیا جائے گا، اور یہ بتایا جائے گا کہ کائنات کی موجودہ تصویر تک ہماری رسائی کیسے ہوئی۔ اسے " تاریخ کائنات کی تاریخ " کہا جا سکتا ہے۔
میں دوسرے لیکچر میں یہ وضاحت کروں گا کہ نیوٹن اورآئن سٹائن ، دونوں کے نظریات ثقل کس طرح ہمیں اس نتیجے تک پہنچاتے ہیں کہ کائنات ساکن نہیں ہوسکتی۔ یعنی یہ نتیجہ کہ کائنات کو لازما پھیلنا یا سکڑنا چاہیے۔ اسی تصور سے یہ خیال اخذ کیا گیا ہے کہ ماضی بعید میں ، آج سے دس بیس ارب سال قبل، ایک ایسا موقع بھی تھا جب کائنات کی کثافت لامتناہی تھی۔
تیسرے لیکچر میں بلیک ہولز میرا موضوع بحث ہوں گے۔ یہ تب بنتے ہیں جب بہت زیادہ کمیت والا کوئی ستارہ یا اس سے بھی بڑا کوئی جسم ، اپنی ہی قوت ثقل کے زیر اثر ، اپنے ہی وجود میں منہدم ہوتا ہے۔ آئن اسٹائن کے عمومی نظریہ اضافت کے مطابق ، بلیک ہول میں جا گرنے والا کوئی احمق ہمیشہ کے لئے ختم ہو جائے گا: وہ بلیک ہول سے دوبارہ باہر آنے کے قابل نہیں رہے گا۔ اس کے برعکس ، بلیک ہول میں گرنے والے کسی شخص کے لیے تاریخ کا خاتمہ ایک ایسے مقام پر ہوگا جسے وحدانیت کہتے ہیں۔ لیکن عمومی نظریہ اضافت ایک کلاسیکی نظریہ ہے۔ یعنی ، اس میں کوانٹم میکانیات کے اصول عدم یقین کے لئے کوئی جگہ نہیں۔
میرا چوتھا لیکچر یہ واضح کرے گا کہ کوانٹم میکانیات کس طرح توانائی کو یہ اجازت دیتی ہے کہ وہ رس رس کر بلیک ہو ل سے باہر نکلتی رہے۔ یعنی بلیک ہولز ایسے سیاہ و تاریک نہیں جیسے کہ ان کی تصویر کشی کی جاتی ہے۔
پانچواں لیکچر اس پہلو کا احاطہ کرے گا کہ بگ بینگ اور ابتدائے کائنات جیسے مواقع پر کوانٹم میکانیاتی تصورات کا اطلاق کیسے کیا جاتا ہے۔ اسی اطلا ق کی وجہ سے یہ خیال سامنے آتا ہے کہ زمان و مکان اس انداز سے متناہی ہو سکتے ہیں کہ ان کا کوئی سرا یا کنارہ نہ ہو۔ یہ زمین کی سطح جیسے ہوں گے، مگر ان میں دو اضافی جہتیں ہوں گی۔
میں چھٹے لیکچر میں بتاوں گا کہ حد بندی والا یہ نیا تصور کس طرح اس امر کی وضاحت کرسکتا ہے کہ قوانین طبیعات ، وقت کے اعتبار سے متشاکل ہی کیوں نہ ہوں لیکن پھر بھی ماضی اور مستقبل ایک دوسرے سے کس طرح مختلف ہوں گے۔
آخر کار ، ساتویں لیکچر میں میری گفتگو اس بارے میں ہوگی کہ ہم کیونکر کائنات کا مکمل ترین ، حتمی اور متحد نظریہ کھوجنے کی کوشش کر رہے ہیں: ایک ایسا نظریہ جس میں کوانٹم میکانیات ، ثقل اور طبعیات کے دیگر عوامل کا احاطہ کیا جائے گا ۔
اگر ہمیں یہ نظریہ حاصل ہو گیا، تو پھر ہم واقعتا اس کائنات کو سمجھ لیں گے، اور یہ بھی جان لیں گے کہ کائنات میں ہمارا کیا مقام ہے۔
اسٹیفن ہاکنگ "